اس شہر نے مجھے ہنسنا، بولنا اور جینا سکھایا
میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ حیدرآباد میں روزی روٹی تلاش کرتے ہوئے اس شہر کے ماضی کی یادوں کو سمیٹتا جاؤں گا۔ خوش نصیب ہوں کہ وہ لوگ جنہوں نے اس شہر کے گلی کوچوں اورمحلوں میں اپنی زندگی گزاری ہے، یہاں کے ہوا پانی اور ماحول میں رہ کر اس کو خوشبودار بنایا، ان یادوں کے سایوں اور باتوں کے اجالوں میں حیدرآباد کی پچھلی صدیوں کی سیر کرنے کا موقع مجھے ملا۔ لوگوں سے ملنے اور ان کے بارے میں جاننے ا ور لکھنے کی شروعات تو اسکول کے زمانے سے ہی ہوئی تھی اور اس ڈائری کو امّی نے آج بھی ایک صندوق میں محفوظ رکھا ہے۔ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ رہنمائے دکن، پرجا سہایتا، ہندی ملاپ، روزنامہ منصف، اعتماد، سیاست، ماہنامہ شگوفہ، یور اسٹوری جیسے اردو اور ہندی کے موقر اخبارات اور ویب سائٹ نے میری حوصلہ افزائی کی۔
دعا گو ہوں کہ راتوں میں میرے جاگنے کے لئے فکر مند امّی، ہر حالت میں ساتھ نبھانے والی بیگم زلیخا اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والے بچے سمیر، سعید اور کبیر کا ساتھ ہمیشہ بنا رہے۔
Comments are closed.